جناب اویسی صاحب آپ حنفیہ بریلویہ کے بہت بڑے عالم ہیں ۔ اسی لیے برائے افادہ اصلاح چند ایک معروضات آپ کے سامنے رکھتا ہوں۔ امید ہے کہ آپ ضرور ٹھنڈے دل سے غور فرمائیں گے۔ بریلویہ کے نزدیک گیارہویں والے پیر سب سے پہلے بڑے پیر ہیں ‘ ان کو پیران پیر کہا جاتا ہے۔ ان کا قدم سب اولیاء کی گردن پر مانا جاتا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے وہ کیا کہتے تھے اور آپ کیا ہیں ؟اگر آپ دعویٰ کریں کہ وہ حنفی تھے تو یہ بالکل غلط ہے۔ ان کی کسی معتبر کتاب سے ثابت کریں کہ وہ حنفی تھے۔ اگر وہ حنفی نہیں تھے اور یقیناًنہیں تھے تو کیاحنفیت میں کوئی نقص ہے یا ان کے علم و فہم میں کوئی قصور تھا جو وہ حنفیت پر ایمان نہیں لائے؟ بلکہ اس کے سخت خلاف تھے۔ جیسا کہ ان کی کتاب غنیۃ الطالبین سے ثابت ہے اور پھر کمال یہ ہے کہ وہ حنفی نہ ہونے کے باوجود ولایت کے اس مقام پر پہنچے ہوئے تھے جہاں آج تک کوئی حنفی نہیں پہنچ سکا۔آپ کے عقیدے کے مطابق وہ ولی کامل و اکمل تھے اور کشف وسلوک کی تمام منزلیں طے کر چکے تھے۔ علم ما کان و ما یکون کے مالک تھے۔ جو علم کلی رکھتے ہوئے پیران پیر کو حنفیت پسند نہ آئی اور وہ حنفی نہ بنے تو ماننا پڑے گا کہ وہ حنفیت کو جو آپ کا مذہب ہے ٹھیک نہیں سمجھتے تھے۔ اب یا تو پیران پیر کی عظمت کا انکار کریں اور غوث الاعظم کہنا چھوڑ دیں یا حنفیت سے توبہ کریں ۔ کہیے بات انصاف کی ہے یا نہیں؟ اعمال میں سب سے بڑا اور اہم عمل نماز ہے۔ اسی کا سب سے پہلے حساب ہوگا۔ چنانچہ مؤطا امام مالک میں ہے:
اِنَّ اَوَّلَ مَا یُنْظُرُ فِیْہِ مِنْ عَمَلِ الْعَبْدِ الصَّلٰوۃُ فَاِنْ قُبِلَتْ مِنْہُ نُظِرَ فِیْمَا بَقِیَ مِنْ عَمَلِہٖ وَ اِنْ لَّمْ تُقْبَلْ لَمْ یُنْظُرْ فِیْ شَیْءٍ مِّنْ عَمَلِہٖ ۱
بندے کے اعمال میں سے پہلے نماز ہی کو دیکھا جائے گا اگر وہ قبول ہوگی تو باقی اعمال پر نظر کی جائے گی ورنہ نہیں۔
جب نماز اتنی اہم ہے تو اب دیکھنے والی بات یہ ہے کہ گیارہویں والے پیر کی نماز کیسی تھی اورآپ کی کیسی ہے؟ کیا وہ حنفی نماز پڑھتے تھے یا کوئی اور ۔ اور دنیا کا کوئی عالم یہ ثابت نہیں کر سکتا کہ وہ حنفی نماز پڑھتے تھے۔ جب وہ حنفی نماز نہیں پڑھتے تھے تو بتائیے پیر جیلانی کا طریقہ نماز درست تھا یا آپ کا۔ اگر پیر جیلانی کا طریقہ نماز درست ہے تو آپ کی نمازیں ٹھیک نہیں۔ اگر آپ کا طریقہ نماز یعنی حنفی نماز درست ہے تو پھر بڑے پیر کی نمازیں ٹھیک نہیں۔ لیکن چونکہ آپکا عقیدہ ہے کہ پیر جیلانی سے کوئی بڑھ نہیں سکتا ۔ پس ثابت ہوا کہ آپ کی نمازیں درست نہیں ۔ پیر صاحب کی نمازیں تو معیاری تھیں ۔ اب یا تو گیارہویں والے پیر کی پیری کا انکار کریں یا پھر اپنی نمازوں کو بدل کر پیر کی نمازوں کے مطابق بنائیں۔ مثال کے لیے یہ پانچ مسئلے ہیں۔ بتائیے ان میں قادری حنفی کس کی مانے ۔ امام اعظم ابوحنیفہ کی یا شاہ عبدالقادر جیلانی پیران پیر دستگیر کی۔
1۔۔شاہ جیلانی فرماتے ہیں کہ عصر کا وقت ایک مثل سے دو مثل تک ختم ہو جاتا ہے۔ امام اعظم فرماتے ہیں کہ عصر کا وقت دو مثل سے شروع ہوتا ہے۔ اب یا پیر صاحب کی نمازیں نہیں ہوئیں کیوں کہ وقت سے پہلے پڑھی گئیں یا حنفیوں کی ساری نمازیں قضا ہوتی ہیں۔ کیوں کہ وقت کے بعد پڑھتے ہیں۔
2–شاہ جیلانی فرماتے ہیں کہ الحمد شریف اور درود نماز کے رکن ہیں ان کے بغیر نماز نہیں ہوتی ۔ حنفی مذہب کہتا ہے کہ ہو جاتی ہے۔ نہ الحمد نماز کا رکن ہے اور نہ درود شریف ۔ یہ فرض بھی نہیں۔ چہ جائیکہ رکن ہوں۔ یہ صرف واجب ہیں۔ اگر نہ بھی پڑھی جائیں ‘سجدہ سے کام چل جائے گا۔
3–شاہ جیلانی فرماتے ہیں جنازے میں الحمد شریف پڑھی جا ئے حنفی مذہب کہتا ہے نہ پڑھی جائے ۔ کس کی مانی جائے؟
4– شاہ جیلانی کے نزدیک بارش میں مغرب اور عشاء کو جمع کرنا جائز ہے ‘ حنفی مذہب میں ناجائز ہے ۔
5– شاہ جیلانی فرماتے ہیں نماز کے رکن (فرض ) پندرہ (15) ہیں۔ امام صاحب فرماتے ہیں فرض سات۔ امام صاحب کے شاگرد فرماتے ہیں نہ پندرہ نہ سات صرف چھ۔ پیران پیر کا مرید کس کی مانے ؟
یہ تو صرف نمونہ کے لیے پانچ مسئلے عرض ہیں ورنہ اصول و فروع میں عقائد وا عمال میں اتنا اختلا ف ہے کہ ایک حنفی مقلد گیارہویں والے پیر کو مان ہی نہیں سکتا۔ اگر پیر مانے تو حنفیت جاتی ہے اور اگر حنفیت کو مانے تو دستگیری جاتی ہے۔
اویسی صاحب!جب صورت حال یہ ہے تو آپ بتائیں پیران پیر کو ماننے والے حنفی کدھر کو جائیں؟ محمدی وہ اس لیے نہ بنے کہ حنفی تھے۔ اب حنفیت بھی پیران پیرکی مخالفت سے خطرے میں پڑ گئی۔ اب تو پلے کچھ نہ رہا۔
اِدھر کے رہے نہ اُدھر کے رہے
خدا ہی ملا نہ وصال صنم
*****
۱ ( مؤطا: کتاب الصلوۃ ‘ باب جامع الصلوۃ )