اویسی صاحب مسجد سیرانی کے نام

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

آپ نے بعنوان ’’غیر مقلدین‘‘ ایک اشتہار نکالا ہے۔ ویسے آپ کا غیر مقلدین کے نام اشتہار نکالنا بنتا نہیں تھا کیوں کہ کسی عابد نصیر صاحب نے جو غالبا آپ کی ذات و صفات سے باخبر تھے آپ سے زندہ دلی سے ایک سوال کیا تھا۔ آپ کا فرض تھا کہ آپ اس کا جواب دیتے کیوں کہ آپ کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں تھا۔ آپ نے غصہ ہم پر نکالا کہ یہ اہل حدیث ہی ہیں جو ہمارا پول کھولتے ہیں ۔ اس کی وجہ سے ہی لوگ ہم پر سوال کرتے ہیں کیوں نہ ان کو ہی دبایا جائے تاکہ ہمارا بیت عنکبوت تار تار نہ ہو۔
آپ نے غیر مقلدین کے نام اشتہار تو نکال دیا لیکن یہ نہ سوچا کہ میں اس میں لکھ کیا رہا ہوں۔ سوائے اس کے کہ اس سے آپ کی سخافت اور بوکھلاہٹ ظاہر ہواور کوئی نتیجہ نہ نکلا۔ نہ اس میں رفع الیدین کے منسوخ ہونے کی دلیل دی اور نہ ہمارے حوالوں کوغلط ثابت کیا اور نہ ہی عابد نصیر صاحب کے سوال کا جواب دیا۔ آپ کا اشتہار کیا ہے ۔ تضادبیانی۔۔۔ کذب و زور اور ابلہ فیریبی کا ایک مرقع۔۔۔ اس اشتہار سے ایک دیہاتی کو یا اپنے مریدان خاص کو تو دھوکا دے سکتے ہیں کہ دیکھو مابدولت نے غیر مقلدوں کو دندان شکن جواب دیا ہے‘ لہٰذا فٹافٹ چندہ جمع کرو اور ایک سنی پریس لگائیں۔ لیکن کسی منصف مزاج پڑھے لکھے آدمی کو آپ چکر نہیں دے سکتے۔ دیکھنے والا دیکھتا ہے کہ سوال کیا تھا اور جواب کیا ہے۔ نگاہیں تلاش کرتی ہیں کہ اویسی صاحب ان حوالوں کو صحیح تسلیم کرتے ہیں یا غلط۔ لیکن آپ ہیں کہ گول مول‘ نہ یہ ‘ نہ ہو‘ نہ ہاں‘ نہ نہ‘ یہ لکھ دیا کہ غیر مقلدین تحقیق کرلیں ۔ اب کوئی پوچھے کہ غیر مقلدین تو ( بَلْ نَقْذِفُ بِالْحَقِّ عَلَی الْبَاطِلِ فَیَدْمَغُہ‘ فَاِذَا ھُوَ زَاھِقٌ )[21:الانبیاء:18]کے بم برسا رہے ہیں اور آپ کہہ رہے ہیں کہ وہ تحقیق کریں۔ جب ایک شخص کھلا اشتہار دے رہا ہے کہ اگر حوالہ میں کوئی گڑبڑ ہے تو عدالت میں چیلنج کر دو۔ میں سارے خرچ کا ذمہ دار ہوں ‘ پھر آپ کیسے کہتے ہیں کہ وہ تحقیق کریں۔ بات تو صرف اتنی تھی کہ اگر حوالہ صحیح ہے تو ایمان لے آؤ۔ اور اگر غلط ہے تو دعویٰ کردو ۔ ہر گز معاف نہ کرو۔ لیکن آپ ایسے سوتڑ شیر ہیں کہ اٹھتے ہی نہیں۔ ہزار اٹھانے والا دم سے پکڑ پکڑ کر اٹھائے ایسا شیر بھی لوگوں نے کبھی نہ دیکھا ہوگا کہ جاگتا ہو تو دم دبا کر بھاگ جائے اور سوتا ہو تو اٹھنے کا نام ہی نہ لے خواہ کوئی کچھ بھی کر ے۔

کسی نے شاید آپ جیسے کے بارے میں ہی کہا ہے دروغ گو را حافظہ نباشد ۔ پہلے تو آپ نے کہا کہ یہی لوگ ہیں جنھوں نے حضرت علیؓ پر خروج کیا۔ پھر کہتے ہیں کہ اسماعیل دہلوی ان کا پہلا امام ہے۔
اب کوئی پوچھے جناب مؤرخ اعظم صاحب ۔ جب غیر مقلدین حضرت علیؓ کے زمانے میں بھی تھے تو شاہ اسماعیل دہلوی جو تیرھویں صدی میں پیدا ہوئے پہلی صدی کے غیر مقلدوں کے امام کیسے ہو گئے؟ اول تو وہ غیر مقلد کیا جس کا امام ہو پھر کیا غیر مقلد کا بھی کوئی امام ہوتا ہے۔ یہ کس فقہ کا مسئلہ ہے کہ امام اپنے مقلدوں کے بعد ہوتا ہے۔ اویسی صاحب!آپ جیسے کاملین ہی تھے جن سے قرآن نے سوال کیا ہے (اَمْ تَاْمُرُھُمْ اَحْلَامُھُمْ بِھٰذَا )[52:طور:32]خیر اگر آپ کی عقل یہی کہتی ہے کہ امام اپنے مقلدوں کے بعد ہوتا ہے تو بتائیے کہ آپ امام ابوحنیفہ صاحب کے حلالی مقلد ہیں ‘آپ جیسے فلسفی کو دیکھ کر ہی کسی نے الٹے بانس بریلی کو ضرب المثل بنائی ہے‘ کہ ہر بات الٹی ‘ ہر کام الٹا۔

آپ کی یہی ایک تحقیق نہیں۔ آپ کی اور بھی بہت بڑی بڑی تحقیقات انیقہ ہیں ۔ چنانچہ معتزلہ کا پہلا امام شاہ اسماعیل شہید دہلوی کو بنانا آپ کی ایسی نرالی تحقیق ہے کہ جس پر بریلوی دنیا جتنا ناز کرے اتنا ہی کم ہے۔ وہ جماعت ‘ وہ مدرسہ وہ دستار بندیاں کرانے والے کتنے خوش نصیب ہوں گے جن کو آپ جیسا یگانہ روزگار محقق اعظم مل گیا۔ آپ نے تو تمام محققین اولین و آخرین کی قبروں پر لات مار دی ۔ وہ اپنی قبروں میں پڑے مارے شرم کے پانی پانی ہو رہے ہوں گے کہ محقق چودہویں صدی میں اویسی صاحب پیدا ہوئے ہیں ہم تو ساری عمر ویسے ہی گھاس کاٹتے رہے۔پھر یہی نہیں کہ آپ خاموش محقق ہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ایک تھرتھراتے مناظر بھی ہیں۔ کچھ عرصہ قبل جبکہ ایک عیسائی مبلغ آپ کی بدقسمتی سے آپ پر وارد ہو گیا تو آپ نے تھرتھراتے ہوئے اس سے مناظرہ کیا اور آپ کی فتح کا یہ عالم تھا کہ آپ کو آیت تک نظر نہیں آتی تھی۔ آپ کا مقابل آپ کی عظمت و قابلیت کا ایسا لوہا مان گیا کہ اس کو مجبورا اجہل الجہلا اور احمق الحمقاء کا خطاب آپ کو دینا پڑا۔ بعد میں جب اس سے ملاقات ہوئی تواس نے آپ کی جہالت و جاہلیت کی بہت تعریف کی۔ اب ایسے مناظر سے کون مقابلہ کرے اور پھر آپ للکارتے بھی عید گاہ کے لیے ہیں۔ جس جگہ کے لیے آپ کو اطمینان ہے کہ وہاں مناظرہ کبھی نہیں ہو سکتا‘ نہ حکومت اجازت دے ‘ نہ مناظرہ ہو۔ نہ آپ کا پردہ پھٹے اور اس پر مستزاد یہ کہ للکارتے بھی ماسٹر عبداﷲ کو ہیں جو کبھی مناظرہ نہ کرے۔ مناظر اعظم صاحب آپ اپنا جوڑ تو دیکھیں آپ عالم ہیں۔ عالموں کے استاد ہیں‘ امام ‘اماموں کے امام۔ ہر سال سینکڑوں پگڑیاں باندھنے والے اور سینکڑوں کی اتارنے والے۔ گھنٹے گھنٹے میں محققانہ دو دو سو صفحات لکھ جانے والے۔ تحقیق و تدقیق کے دریا بہانے والے۔اماموں کے مقلدوں کو پیچھے لا کر الٹے بانس بریلوی کو لے جانے والے۔ عبداﷲ بے چارہ صرف ماسٹر۔ نہ عالم‘ نہ امام۔ نہ پگڑی باندھنا جانے نہ اتارنا۔ نہ آپ جیسا محقق نہ مدقق۔ نہ مناظر۔ وہ آپ کا مقابلہ کرے تو کیسے ۔ صحیح مقابلہ تو آپ کا کوئی بھی نہیں کر سکتا۔۔۔ ہر ایک ہی ڈرتا ہے کیوں کہ ہر ایک نے آپ کی تحقیقات عجیبہ دیکھ لی ہیں۔ البتہ اگر آپ کو زیادہ ہی شوق ہو تو راقم الحروف حاضر ہے۔ جہاں چاہیں اور جس وقت چاہیں اطلاع کر دیں لیکن انتظامات کرنا آپ کا کام ہے۔ اکثریت آپ کی‘ حکومت آپ کی اور تحریک بھی آپ ہی کو ہوتی ہے۔
آپ نے اشتہار میں بہادری بھی خوب دکھائی کہ آپ سوتے شیر ہیں ‘ لیکن حکومت سے واویلا اور فریادیں بھی خوب کیں کہ جلدی آؤ کیا ا سی وقت آؤ گے جب غیر مقلدوں کا ریلہ میرے سر پر چڑھ جائے گا اور میں ڈوب جاؤں گا۔ شیخی بھی خوب ماری کہ ہم کوئی افغانی ہیں کہ خاموش بیٹھے رہیں ‘ ہم تو شور مچائیں گے کہ خدا کے لیے غیر مقلدوں کو روک دو ورنہ یہ آہستہ آہستہ ہمیں کھا جائیں گے۔آپ نے شیخی میں نَحْنُ الَّذِیْنَ بَایَعُوْا مُحَمَّدًا کا نعرہ بھی خوب لگایا ہے کیا اویسی رضوی بھی نَحْنُ الَّذِیْنَ بَایَعُوْا مُحَمَّدًا کا نعرہ لگا سکتا ہے ۔ اگر اس کا یہ نعرہ سچا ہو تو فیض قادری ‘ اویسی‘ رضوی نہ ہو بلکہ فیض محمدی ہو۔ جب محمدی ہونا اس کے نصیب میں نہ ہوا ‘ لیکن اویسی رضوی وغیرہ کچھ کچھ بن گیا تو پھر نَحْنُ الَّذِیْنَ بَایَعُوْا مُحَمَّدًا والی بیعت کہاں رہ گئی۔ بیعت محمدی ٹوٹ گئی جیسے نکاح پر نکاح نہیں ہوتا اس طرح بیعت پر بیعت نہیں ہوتی۔
اویسی صاحب آپ نے آخر میں بہترین حوالہ کا بھی ایک تیرا مارا ہے۔ اور اس پر آپ بہت خوش ہیں لیکن یہ آپ کی خوشی ( قُلْ تَمَتَّعُ بِکُفْرِکَ قَلِیْلاً )[39:الزمر:8]والی خوشی ہے۔ اسی وقت تک ہے جب تک ہمارا جواب آپ کے کان میں نہیں پڑتا۔ جب ہمارا جواب آپ کے کان میں پڑ جائے گا تو اسی وقت یہ تمام خوشی کافور ہو جائے گی۔ اویسی صاحب ہم رفع الیدین اس وجہ سے نہیں کرتے کہ شاہ اسماعیل شہید دہلوی کرتے تھے بلکہ ہم تو اس لیے کرتے ہیں کہ حضور ﷺ کرتے تھے۔ ایک اسماعیل دہلوی کیا اگر پچاس اسماعیل دہلوی بھی رفع الیدین چھوڑ دیں تو بھی ہمارے لیے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ہم نہ کسی کی وجہ سے کرتے ہیں نہ کسی کی وجہ سے چھوڑتے ہیں۔ ہمارے رسول ‘ ہمارے امام ہمارے پیر ہمارے مقتدی تو صرف رسول اﷲ ﷺ ہیں۔ ہمارا مذہب تو (وَ مَا اٰتٰکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہُ وَ مَانَھٰکُمْ عَنْہُ فَانْتَھُوْا )[59:الحشر:7]ہم مقلد کی طرح کئی کئی خصم نہیں کرتے۔ ہمارا آقا ایک ہے اور وہ حضور ﷺ ہیں۔ فقط

و ما علینا الا البلاغ

اسے بار بار پڑھیے ‘ سوچیے اور عبرت حاصل کیجیے۔ فَاعْتَبرُوْا یٰا اُولِی الْاَبْصَارِ ۔ لیکن درخواستیں نہ دیتے پھرئیے۔ یہ شیروں کا کام نہیں ہے۔ اگر عبرت حاصل نہ ہو تو اسے پڑھ لیجیے۔ وَ اِنْ تَعُوْدُوْا نَعُدْ وَ لَنْ تُغْنِیَ عَنْکُمْ فِئتُکُمْ شَیْئا وَّ لَوْ کَثُرَتْ وَ اَنَّ ﷲَ مَعَ الْمُؤْمِنِیْنَ[8:الانفال:19]