بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
عَنْ عَائشَۃَ قَالَتْ قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ سِتَّۃٌ لَعْنَتُھُمْ وَ لَعَنَھُمُ ﷲُ وَ کُلُّ نَبِیٍّ یُجَابُ الزَّاءِدُ فِیْ کِتٰبِ ﷲِ وَالْمُکَذِّبُ بِقَدَرِ ﷲِ وَالْمُتَسَلِّطُ بِالْجَبْرُوْتِ لِیُعِزُّ بِذٰلِکَ مَنْ اَذَلَّ ﷲُ وَ یُذِلّ مَنْ اَعَزَّ ﷲُ وَالْمُسْتَحِلُّ لِحُرَمِ ﷲِ وَالْمُسْتَحِلُّ مِنْ عِتْرَتِیْ مَا حَرَّمَ ﷲُ وَالتَّارِکُ لِسُنَّتِیْ ۱
حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا چھ شخص ہیں ‘ میں بھی ان پر لعنت کرتا ہوں ‘ اﷲ تعالیٰ بھی ان پر لعنت کرتا ہے اور نبی کی دعا رائیگاں نہیں جاتی۔ پہلا شخص وہ ہے جو اﷲ کی کتاب میں زیادتی کرے‘ یعنی دین کو بگاڑے‘ دوسرا وہ ہے جو تقدیر کا منکر ہو‘ تیسرا وہ ہے جو زبردستی حکومت پر قابض ہو جائے‘ اس نیت سے کہ میں بد لوگوں کو آگے لاؤں اور نیکوں کو ذلیل کروں ‘ چوتھا وہ جو حرم شریف کی بے حرمتی کرے ‘ یعنی حرم کے اندر ناجائز کام کرے ‘ پانچواں وہ جو سید ہو کر حرام کو حلال بنائے یا وہ جو حضور ؐ کی اولاد کی بے حرمتی کرے ‘ چھٹا وہ جو میری سنت کا تارک ہو۔‘‘
میرے بھائی اب دیکھ تو نبی ﷺ کی کتنی سنتوں کا تارک ہے رفع الیدین کی سنت کو ہی لے لے جس کو تو نے مستقل طور پر چھوڑ ہی نہیں رکھا‘ بلکہ کرنے والوں کو بھی برا جانتا ہے۔ حالانکہ یہ وہ اہم سنت ہے جس کو نبی کریم ﷺ قریباً تمام صحابہؓ و اکثر و بیشتر ائمہ کرتے ہیں۔ اگر تجھے اس کے سنت ہونے میں شبہ ہو تو بخاری و مسلم وغیرہ کی احادیث دیکھ لے جو مشکوۃ شریف کے صفحہ 75,76 پر موجود ہیں۔
…[1]عَنْ نَافِعٍ اَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ اِذَا دَخَلَ فِی الصَّلٰوۃِ کَبَّرَ وَرَفَعَ یَدَیْہِ وَ اِذَا رَکَعَ رَفَعَ یَدَیْہِ وَ اِذَا قَالَ سَمِعَ ﷲُ لِمَنْ حَمِدَہ‘ رَفَعَ یَدَیہِ وَ اِذَا قَامَ مِنَ الرَّکَعَتَیْنِ رَفَعَ یَدَیْہِ وَ رَفَعَ ذٰلِکَ ابْنُ عُمَرَ اِلَی النَّبِیِّ صَلَّی ﷲُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ ۲
حضرت عبداﷲ بن عمررضی اﷲ عنہ نما زشروع کرتے تو اﷲ اکبر کہتے ہوئے دونوں ہاتھ اٹھاتے اسی طرح رکوع کو جاتے تودونوں ہاتھ اٹھاتے ۔ جب سمع اﷲ لمن حمدہ پڑھتے ہوئے رکوع سے اٹھتے تو دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے اور جب دو رکعت پڑھ کر تیسری کو اٹھتے تو دونوں ہاتھ اٹھاتے اور فرماتے یہ نبی کریم ﷺ کا طریقہ ہے۔
[2]۔۔۔عَنْ اَبِیْ حُمَیْدِ السَّاعِدِّیؓ قَالَ فِیْ عَشَرَۃٍ مِنْ اَصْحَابِ النَّبِیِّ اَنَا اَعْلَمُکُمْ بِصَلٰوۃِ رَسُوْلِ ﷲِ قَالُوْا فَاَعْرِضْ قَالَ کَانَ النَّبِیُّ اِذَا قَامَ اِلَی الصَّلٰوۃِ رَفَعَ یَدَیْہِ حَتّٰی یُحَاذِیَ بِھِمَا مَنْکِبَیْہِ قَالُوْا صَدَقْتَ ھٰکَذَا کَانَ یُصَلِّیْ ۳
ترجمہ: حضرت ابوحمید ساعدی رضی اﷲعنہ نے دس صحابہؓ کی مجلس میں کہا کہ میں تم سے زیادہ حضور ﷺ کی نماز سے واقف ہوں تو انھوں نے کہا کہ ہمیں پڑھ کر دکھائیے ‘ انھوں نے پڑھ کر دکھائی اور( حضرت عبداﷲ بن عمرؓ کی طرح ) رفع الیدین کی تو دس کے دس صحابہؓ نے کہا تم ٹھیک فرماتے ہو۔ حضور ﷺ ایسے ہی یعنی رفع الیدین والی نماز پڑھا کرتے تھے۔
اب اگر تو اتنی صریح اور صحیح احادیث کے بعد بھی رفع الیدین کو سنت نہیں مانتا تو احادیث رسول ؐ کا منکر ٹھہرتا ہے۔ اگر سنت مان کر پرواہ نہیں کرتا تو اﷲ اور اس کے رسول کی لعنت کا مستحق ٹھہرتا ہے جو تارک سنت پر برستی رہتی ہے۔ اگر تو نے کسی کے کہنے پر افغانی صاحب ہوں یا کوئی ا ور بڑا سنت رسول ؐ کو ترک کردیا تو کیا وہ تجھے اﷲ اور اس کے رسول کی لعنت سے بچالیں گے؟ ہر گز نہیں ۔ سورہ یٰسٓ میں ہے: (اِنْ یُّرِدْنِ الرَّحْمٰنُ بِضُرٍّ لاَّ تُغْنِ عَنِّیْ شَفَاعَتُھُمْ شَیْئا وَّ لاَ یُنْقِذُوْنِ ) [23:یس:36]اگر اﷲ کوئی دینا چاہے تو کوئی بچا نہیں سکتا لہٰذا سیدھا ہو جا‘ فرقہ پرستی چھوڑ دے ‘ اﷲ اور اس کے رسول ﷺ کی لعنت سے ڈر ‘ محمدی نماز پڑھا کر اور محمدؐ کی سنت رفع الیدین کیا کر۔ دل تیرا بھی مانتا ہے اور افغانی صاحب کا بھی کہ یہ سنت تو ضرور ہے منسوخ تو قطعا نہیں ۔
ح۔ کیا رفع الیدین کے بغیر نماز نہیں ہوتی ؟
م ۔ کون سی رفع الیدین ؟
ح۔ جس پر تم زور دیتے ہو۔
م ۔ پہلی رفع الیدین جو شروع میں ہاتھ باندھتے وقت کی جاتی ہے کیا اس کے بغیر نماز نہیں ہوجاتی۔؟
ح۔ اس کے بغیر تو نہیں ہوتی ۔
م۔ کیوں ؟ وہ فرض ہے ؟
ح۔ ہاں وہ تو فرض ہے ۔
م۔ ارے بھولے بھالے مقلد! کون کہتا ہے کہ فرض ہے ‘ افغانی صاحب سے تو پوچھ کر دیکھ وہ بھی سنت ہی ہے۔
ح۔ پھر کیا بات ہوئی ۔ یہ بھی سنت ‘ ہم ایک کو کبھی چھوڑتے نہیں ‘ دوسری کو کبھی کرتے نہیں۔
م ۔ یہی تو بدبختی ہے۔ آج کل دین مرضی کا ہو کر رہ گیا جس کا رواج ہو گیا‘ اس کو ضروری سمجھتے ہیں ‘ جس کا رواج نہیں اس کا انکار کر دیتے ہیں۔
ح۔ آخر لوگ رفع الیدین کیوں نہیں کرتے؟
م۔ زیادہ تر شرم کی وجہ سے۔
ح۔ شرم کیسی ؟
م۔ وہی جو داڑھی نہیں رکھنے دیتی‘ زبان سے تو کہیں گے کہ داڑھی سنت ہے‘ لیکن رکھیں گے نہیں‘ ڈرتے ہیں کہ داڑھی منڈوں کی اکثریت سے وہ ملاں کہیں گے ‘ داڑھی میجر کہیں گے‘ پرانے ٹائپ کا دقیانوس کہیں گے‘ ماڈرن اور اپ ٹوڈیت نظر نہیں آئیں گے۔ اس طرح بہت سے نمازی زبان سے تو کہتے ہیں کہ رفع الیدین سنت ہے لیکن کرتے نہیں ۔ چونکہ نہ کرنے والوں کی اکثریت ہے اس سے ڈرتے ہیں کہ وہ کہیں گے کہ یہ وہابی ہے۔
ح۔ بعض تو رفع الیدین کو سنت ہی نہیں مانتے۔
م۔ ہاں جب سنت کوچھوڑ ے رکھنے سے دل سخت ہو جاتا ہے تو سنت کا انکار کرنے لگ جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اس کے بغیر نماز ہو جاتی ہے۔ بالکل جیسے داڑھی منڈا کہتا ہے کہ داڑھی نہ رکھے تو کافر تو نہیں ہو جاتا‘ دین کوئی داڑھی میں تو نہیں‘ رہتا تو مسلمان ہی ہے۔ حقیقت میں یہ جرآت اس لعنت کا اثر ہے جو اﷲ اور اس کے رسول ﷺ کی طرف سے سنت کو ہلکا جان کر چھوڑنے والے پر پڑتی رہتی ہے۔ اﷲ ایسی لعنت سے ہر مسلمان کو محفوظ رکھے۔ میرے بھائی دراصل بات یہ ہے کہ آج کا مسلمان نہیں جانتا کہ اسلام اصل میں ہر زمانے میں اپنے نبی کی اطاعت کا نام ہے۔ اطاعت کامل ہوگی تو اسلام کامل ہوگا ۔ اطاعت ناقص ہوگی تو اسلام ناقص ہوگا ۔ نبی ﷺ کی اطاعت نبی کی سنت پر چلنے میں ہے۔ جتنی سنتیں چھوٹتی جائیں گی اتنا ہی اسلام گھٹتا جائے گااور بالآخر بالکل ختم ہو جائے گا۔ جیسا کہ آج کل نظر آرہا ہے۔
الداعی الی ﷲ و رسولہ
*****
۱ (اخرجہ الترمذی ‘ کتاب القدر‘ باب اعظام امر الایمان بالقدر‘ ص 1868 رقم 2154۔۔ مشکوۃ : کتاب الایمان باب الایمان بالقدر‘381رقم الحدیث 109:)
۲ (بخاری ‘ کتاب الاذان‘ باب رفع الیدین اذا قام من الرکعتین رقم 739۔۔۔ مشکوۃ 248/1 کتاب الصلوۃ ‘ باب صفۃ الصلوۃ رقم 794)
۳ (ابوداؤد ‘ کتاب الصلوۃ ‘ باب افتتاح الصلوۃ‘ ص 1277 رقم 730۔۔ مشکوۃ 250/1 کتاب الصلوۃ ‘ باب صفۃ الصلوۃ رقم 801)